*🌹حالت حیض میں دینی کتب کا مطالعہ کرنا --اور ناپاک کپڑے کو پاک کرنے کا حکم؟___🌹*
*🌹حالت حیض میں دینی کتب کا مطالعہ کرنا --اور ناپاک کپڑے کو پاک کرنے کا حکم؟___🌹*
السلام علیکم و رحمتہ اللہ
کیا فرماتے ہیں علمائے ذوی الاحترام مسئلہ ذیل کے بارے میں
(1)
اگر کسی عورت کے کپڑے پر حیض کا خون لگ گیا ہو اور اس نے ہر ممکن کوشش کی اسے دھونے کی,دھونے کے بعد کیفیت یہ ہے کہ اگر اس کپڑے کو سکھا دیا جائے تو خون کا داغ نظر میں آتا ہے,لیکن اس سوکھے ہوئے پر پانی ڈالا جائے تو غور سے دیکھنے پر وہ نظر آتا ہے تو کیا ایسے کپڑے میں نماز ہو جائےگی
(2) کہتے ہیں کہ اگر عورت کو حیض آیا ہو تو کوئ دینی کتاب کا مطالعہ کرنے کے لئے وضو کر لینا چاہیئے اور وضو کے بارے میں پایا جاتا ہے کہ جسم سے اگر کوئ بھی چیز خارج ہو تو وضو ٹوٹ جاتا ہے,اب حیض والی عورت سے تو خون مسلسل خارج ہوتا رہتا ہے تو کیا اس حالت میں دینی کتابو کا مطالعہ کرنے کے لئے بار بار وضو کرنا پڑےگا یا بغیر وضو کئے بھی دینی کتابو کو چھو سکتی ہے پڑھ سکتی ہے
برائے کرم و مہر بانی مفصل و مدلل جواب عنایت فرما کر اپنا مشکور و ممنون بنائیں
*🖤سائل، ذوالفقار🖤*
ــــــــــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجواب اللھم ہدایتہ الحق والصواب*
*صورت مسئولہ نجاست اگر دلدار ہو (جیسے پاخانہ, گوبر, خون وغیرہ) تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اسکو دور کرنا ضروری ہے اگر ایک بات دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی مربہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہوتو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا ،،*
*📘الفتاویٰ الہندیہ کتاب الطہارت ج(١)ص(۴١)*.
*ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کر لینا مستحب ہے , اگر نجاست دور ہوگئی مگر اسکا کچھ اثر رنگ یا بو باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے،ہاں اگر اس کا اثر بدقت جائے تو اثر دور کرنے کی ضرورت نہیں تین مرتبہ دھولیا پاک ہو گیا،صابون یا کھٹائی یا گرم سے دھونے کی حاجت نہیں*
*(📙حوالہ سابق) ص (۴۲) بہار شریعت جلد اول حصہ (۲)ص (٣۹۷).*
*جن پر غسل فرض ہو فقہ و تفسیر و حدیث کی کتابوں کا چھونا مکروہ ہے اور اگر انکو کسی کپڑے سے چھوا اگرچہ اس کو پہنے یا اوڑھے ہوئے ہو حرج نہیں مگر موضع آیت پر ان کتابوں میں بھی ہاتھ رکھنا حرام ہے , اور ان سب کو درود شریف و دعاؤں کے پڑھنے میں انہیں حرج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وضو کلی کرکے پڑھے ,*
*ا📗لفتاویٰ الہندیہ کتاب الطہارت ج, (١), ص, (٣۸)*
*📙ایسا ہی بہارشریعت جلد اول, ح, (۲), ص, (٣۲۷)*
*💠واللہ و رسولہ اعلم بالصواب💠*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝کتبـــــــــہ*
*حضرت علامہ مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ؛ (مدظلہ العالی و النورانی) گرام ملک پور ضلع کٹیہار بہار الہند*
*♦آپ کا سوال ہمارا جواب♦*
*تاریخ؛ 13/فروری ؛ 2019ء*
*رابطــہ؛ 📞8743811087*
ـــــــــــــــــــــــــــــ
*🌹المــــرتب محــــمد امتیـــازالقـــادری🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمتہ اللہ
کیا فرماتے ہیں علمائے ذوی الاحترام مسئلہ ذیل کے بارے میں
(1)
اگر کسی عورت کے کپڑے پر حیض کا خون لگ گیا ہو اور اس نے ہر ممکن کوشش کی اسے دھونے کی,دھونے کے بعد کیفیت یہ ہے کہ اگر اس کپڑے کو سکھا دیا جائے تو خون کا داغ نظر میں آتا ہے,لیکن اس سوکھے ہوئے پر پانی ڈالا جائے تو غور سے دیکھنے پر وہ نظر آتا ہے تو کیا ایسے کپڑے میں نماز ہو جائےگی
(2) کہتے ہیں کہ اگر عورت کو حیض آیا ہو تو کوئ دینی کتاب کا مطالعہ کرنے کے لئے وضو کر لینا چاہیئے اور وضو کے بارے میں پایا جاتا ہے کہ جسم سے اگر کوئ بھی چیز خارج ہو تو وضو ٹوٹ جاتا ہے,اب حیض والی عورت سے تو خون مسلسل خارج ہوتا رہتا ہے تو کیا اس حالت میں دینی کتابو کا مطالعہ کرنے کے لئے بار بار وضو کرنا پڑےگا یا بغیر وضو کئے بھی دینی کتابو کو چھو سکتی ہے پڑھ سکتی ہے
برائے کرم و مہر بانی مفصل و مدلل جواب عنایت فرما کر اپنا مشکور و ممنون بنائیں
*🖤سائل، ذوالفقار🖤*
ــــــــــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجواب اللھم ہدایتہ الحق والصواب*
*صورت مسئولہ نجاست اگر دلدار ہو (جیسے پاخانہ, گوبر, خون وغیرہ) تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اسکو دور کرنا ضروری ہے اگر ایک بات دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی مربہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہوتو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا ،،*
*📘الفتاویٰ الہندیہ کتاب الطہارت ج(١)ص(۴١)*.
*ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کر لینا مستحب ہے , اگر نجاست دور ہوگئی مگر اسکا کچھ اثر رنگ یا بو باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے،ہاں اگر اس کا اثر بدقت جائے تو اثر دور کرنے کی ضرورت نہیں تین مرتبہ دھولیا پاک ہو گیا،صابون یا کھٹائی یا گرم سے دھونے کی حاجت نہیں*
*(📙حوالہ سابق) ص (۴۲) بہار شریعت جلد اول حصہ (۲)ص (٣۹۷).*
*جن پر غسل فرض ہو فقہ و تفسیر و حدیث کی کتابوں کا چھونا مکروہ ہے اور اگر انکو کسی کپڑے سے چھوا اگرچہ اس کو پہنے یا اوڑھے ہوئے ہو حرج نہیں مگر موضع آیت پر ان کتابوں میں بھی ہاتھ رکھنا حرام ہے , اور ان سب کو درود شریف و دعاؤں کے پڑھنے میں انہیں حرج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وضو کلی کرکے پڑھے ,*
*ا📗لفتاویٰ الہندیہ کتاب الطہارت ج, (١), ص, (٣۸)*
*📙ایسا ہی بہارشریعت جلد اول, ح, (۲), ص, (٣۲۷)*
*💠واللہ و رسولہ اعلم بالصواب💠*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝کتبـــــــــہ*
*حضرت علامہ مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ؛ (مدظلہ العالی و النورانی) گرام ملک پور ضلع کٹیہار بہار الہند*
*♦آپ کا سوال ہمارا جواب♦*
*تاریخ؛ 13/فروری ؛ 2019ء*
*رابطــہ؛ 📞8743811087*
ـــــــــــــــــــــــــــــ
*🌹المــــرتب محــــمد امتیـــازالقـــادری🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Comments
Post a Comment