بینک کامنافع مباح ہے

*🌹فتوی نمبر 236*
*بینک کامنافع مباح ہے🌹*


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎،،،، کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام مسلۓ ذیل کے بارے میں کہl i c اور بینک میں جو فنڈ نفع ملتا ہے جیسا کہ کوٸ ایک لاکھ روپیہ جمع کرتا ہے تو اسے  ایک سال کے بعد میں مثال کے طور پر پانچ ہزار روپیہ بینک نفع دیتی ہے اسی طرح l ic جنکے نام سے ہوتا ہے پانچ سال اور ایک سال یا پھر چھ ماہ چلاتا ہے اور اسکا انتقال ہوجاتاہے تو اسکے گھر والےکو پانچ سال پورا پیسہ ملتا ہے توکیا یہ لینا شریعت کے مطابق لینا جاٸز یا نہیں براۓکرم جواب عنایت فرمایں

🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛
========================

*✍الجواب ھوالموفق للحق والصواب*

*ایل آئ سی اورکفاربینک کامنافع شرعا سود نہیں*
*اس لیے اسکالینااورہرجائزکام میں صرف کرنادرست ہے*
*یادرہے یہاں کے کافرحربی ہیں اورکافرحربی اورمسلم کے درمیان سود نہیں ہوتا انکامال معصوم نہیں ہے*

*حدیث شریف میں ہے*
*لاربابین المسلم والکافرالحربی*
*الحدیث*

*اسلئے أن سےحاصل شدہ رقم جائز ومباح ہے*

*🌷ھذا ما ظهر لی والعلم عند اللہ🌷*

🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛

*📝کتبہ حضور منظور ملت حضرت علامہ مفتی محمدمنظوراحمدیارعلوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی دارالعلوم برکاتیہ گلشن نگرجوگیشوری ممبئی*
*☎رابطہ 👈9869391389*

🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛🏛

*آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ 8808819316*



*💻المشتہر محمد امتیاز القادری*

Comments

Popular posts from this blog

ختم قادریہ شریف پڑھنے کا طریقہ

حضور سرکار غوث پاک کا سلسلہ نسب

حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی تاریخ وفات کیا ہے