قرآن شریف میں لفط امی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کتنے مرتبہ استعمال ہوا🌺*

*🌺قرآن شریف میں لفط امی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کتنے مرتبہ استعمال ہوا🌺*
*🔮سائلہ زبیدہ خاتون دہلی🔮*

◼◻◼◻◼◻◼◻◼◻◼

*📝الجواب بعون الملک الوہاب :*
*قرآن مجید لفظ ”امی“ صراحتاً حضور ﷺ کے لیے صرف ایک سوره میں دو مرتبہ استعمال کیا گیا ہے، جو سورہ اعراف اور آیات مندرجہ ذیل ہیں :*


*((ألَّذينَ يَتَّبِعُونَ الرسول النَّبيّ الأُمِّيَّ.....))*

                    *🌹و🌹*

*((فآمنواْ باللهِ وَ رسولهِ النبيِّ الاُمِیِّ.....))*

*📚القرآن الكريم، سوره اعراف آیه ۱۵۷ و ١٥٨*

*اس آیت کو لے کر مخالفین شان رسالت بے حد گستاخیاں کرتے ہیں اور اس کا” ان پڑھ نبی “(العیاذ باللہ) کرتے ہیں، اسی لیے میں نے مناسب سمجھا کہ ساتھ ساتھ اس کا صحیح ترجمہ اور اس کی تفسير بھی نقل کر دی جائے،لفظ” امی“ کا صحیح ترجمہ وضاحت کے ساتھ علماء کرام یہ تحریر فرمایا ہے :*

*حضور سيد المر سلين صلىٰ تعالیٰ عليه و سلَّم” اَن پڑھ“  نہیں تھے بلکہ تلميز الرحمٰن تھے بارگاه رب العزت سے پڑھ کر آئے تھے۔  ايسا  پڑھے کہ کسى سے پڑھنے کے محتاج ہی نہ تھے۔ يہ حضور صلى تعالیٰ عليه و سلم كا بہت بڑا اعجاز اور کمال تھا۔*
               
    *اصل میں اُمِّى کا ترجمہ جو اَن پڑھ كيا جاتا ہے وه لغت کى رو سے بلکل غلط ہے ۔ اُمِّى کا معنى ہے جو کسى شخس سے نہ پڑھا هوا هو۔ اُمِّى کے معانى يہ بھى هيں جڑ ،بنياد ،اصل اپنى حقیقت پر قائم هو ۔اُمِّى کے معنى يہ بھى هيں جو اپنى پیدائش کے وقت کى حالت پر ہو جس نے کسى سے لکھنا نہ سيكھا هو۔*
               
*📚رسول پاک ﷺ کے اسماء گرامی مع تشریح، صفحہ نمبر ١٣*

  *مذکورہ بالا آیت کے تحت علامہ محمد کرم شاہ الازہری صاحب تفسیر ضیاء القرآن تحریر فرماتے ہیں :*

  *علامہ الوسى رحمتہ الَّله عليه فرماتے ہیں که نبى كريم صلیٰ اللَّه تعالیٰ عليه و سلَّم کو اُمِّى مبعوث فر مانے ميں الَّله تعالیٰ کى عظیم قدرت کى طرف اشاره هے جب وه کسى کے سينے کو علوم و معارف سے لبريز كرتا هے تو اسے کسی سے تحصيل علم ميں مروجه طريقوں کى ضرورت نہیں رہتی ۔*
             
  *علامہ اسماعیل حقى نے فرمایا: قلم اعلىٰ جس کا خادم کو اور لوح محفوظ جس کى نگاہوں ميں ہو اس کو نوشت خواندگى کى کیا ضرورت اور جاننے کے باوجود نہ لکھنا  يہ بھى حضور صلی الَّله تعالٰی عليه و سلَّم کا روشن معجزه هے۔*

*📚تفسیر ضیاء القرآن، جلد اول، تفسیر تحت آیت بالا*

*نیز اسی آیت کے صاحب روح البیان نہایت خوش اصلوبی کے تفسیر تحریر فرماتے ہیں :*

*ووصف عليه الصلاة والسلام بذلك تنبيهاً على أن كمال علمه مع حاله احدى معجزاته صلى الله عليه وسلم فهو بالنسبة إليه بأبي هو وأمي عليه الصلاة والسلام صفة مدح ، وأما بالنسبة إلى غيره فلا ، وذلك كصفة التكبير فإنها صفة مدح لله عز وجل وصفة ذم لغيره-*

 *ترجمہ : اللہ تعالی نے حضورصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو صفت "امی" سے متصف فرماکر اس بات کو آشکار کیا کہ آپ کسی مخلوق سے پڑھنا لکھنا نہ سیکھنے کے باوجود کمالِ علم رکھنا آپ کے معجزات میں ایک عظیم معجزہ ہے ، لہذا صفت "امی" (پڑھنا لکھنا نہ سیکھنا) حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے لئے تعریف والی صفت ہے ، ۔ میرے ماں باپ آپ پر قربانی ہوں ۔ اور یہی صفت دوسروں کے لئے تعریف والی صفت نہیں اور یہ صفت تکبر کی طرح ہے کیونکہ صفات تکبر اللہ تعالی کے لئے صفت مدح ہے اور دوسروں کے لئے مذمت والی صفت ہے-*

*📚روح المعاني في تفسير القرآن العظيم والسبع المثاني ، سورة الاعراف، ١٥٧*

*هذا ما ظهر لي و الله سبحانه وتعالى أعلم بالصواب*

◼◻◼◻◼◻◼◻◼◻◼

*✍🏻کـــتــبــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد امتیاز حسین قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی لکھنؤ یو پی*

*الجواب صحیح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کراچی*

*٢٨/١/١٤٤٠ محرم الحرام - 9/10/2018*
*رابطہ 📞7634094126*


*🌹آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ 🌹*

*🖥المـــــرتب محـــــمد امتیــــازالقــــادری*

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

ختم قادریہ شریف پڑھنے کا طریقہ

حضور سرکار غوث پاک کا سلسلہ نسب

حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی تاریخ وفات کیا ہے