تیجہ دسواں بیسواں کا کھانا کھانا کیسا ہے
*💙تیجہ دسواں بیسواں کا کھانا کھانا کیسا ہے💙*
*السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ*
*کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں*
*میت کے تیجے دسویں یا چہلم کے مو قعے پر دعوت عام کرنا کیسا ہے*
*زید کا کہنا ہے کہ ہم دعوت میں اس لٸے زیادہ لوگوں بلاتے ہیں پتہ نہیں کس کی آمین قبول ہو جاۓسوال یہ ہے کیا اس نیت کے ساتھ غنی کو کھلانا یا کھانا جاٸز ہے*
*نا کھانے کا حکم صرف تیجہ دسواں اور چہلم میں ہے یا مطلقا کبھی بھی ششماہی اور برسی کے کھانے کا حکم کیا ہے مدلل جواب عنایت فرماٸیں کرم ھوگا*
*🖤ساٸل محمد پیر بخش حشمتی ویٹہ سانگلی مہاراشٹرہ🖤*
ـــــــــــــــــــــــــــ🌀ـــــــــــــــــــــــــــ
*✍الجواب بعون الملك الوهاب :*
*(١)تیجہ ،دسواں، چالیسواں وغیرہ کے موقع پر دعوت عام کرنا مناسب نہیں ہے بلکہ ان مواقع پر صرف غربا اور مساکین کو دعوت طعام دینا چاہیے، جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے :*
*تیجہ، دسواں، چہلم سب جائز ہیں جب بہ نیت محمودوبطور محمود ہو اور ان کا کھانا مساکین و فقراء کے لئے چاہئے برادری کی دعوت کے طور پر نہ ہو۔*
*فان الدعوۃ انما اشرعت فی السرور لا فی الشرور فتح وغیرہ۔*
*ترجمہ :دعوت کا جواز خوشی میں ہوتاہے نہ کہ مواقع غم میں، فتح القدیر وغیرہ*
*📚بحوالہ : فتح القدیر، کتا ب الصلٰوۃ باب الشہید، مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر، ۲ /۱۰۲*
*📚فتاویٰ رضویہ ،کتاب الحظر ،جلد ٢١ ،صفحہ نمبر ٦٤٤*
*(٢) زید کا یہ کہنا کہ میں اس لیے دعوت عام دیا تاکہ زیادہ لوگوں کی دعا شامل ہو جائے، اس کے جواب میں یہ کہا جاتا ہے کہ کھانے کی دعوت دے کر ہی دعا کا اہتمام کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ میلاد و قرآن خوانی کی محفل سجائے جس عوام و خواص، غرباء اور مساکین سب کی شرکت ہو اور اس کے بعد دعا کی جائے یہ طریقہ اور بھی زیادہ محبوب و مندوب ہے اور ایصال ثواب کا بہترین طریقہ ہے لہذا زید کو امرا کو کھانے کی دعوت دینے سے گریز کرنا ہی اولی ہے -*
*(٣)یہ قاعدہ کلیہ میت کے لیے ہر قسم کی دعوت کو مشترک ہے جس طرح تیجہ اور چہلم میں صرف غرباء اور مساکین کی دعوت ہونی چاہیے اسی طرح ششماہی اور برسی میں بھی ہونا چاہیے جیسا کہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے فتح القدیر کے حوالے سے تحریر فرمایا ہے (جو مندرجہ بالا ہے)* -
*🍅هذا ما ظهر لي و الله سبحانه وتعالى أعلم بالصواب🍅*
ـــــــــــــــــــــــــــــ🌀ــــــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کـــتــبــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد امتیاز حسین قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی لکھنؤ یو پی*
*الجواب صحیح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کراچی*
*۲۸/۱۲/۱۴۳۹،ذی الحجہ!!!! 9/9/2018, ستمبر*
*رابطـہ 📞9918513572*
*🍓آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ🍓*
*🖥المـــرتب محــــمد امتیـــازالقــــادری*
ــــــــــــــــــــــــ🌀ــــــــــــــــــــــــ
*السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ*
*کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں*
*میت کے تیجے دسویں یا چہلم کے مو قعے پر دعوت عام کرنا کیسا ہے*
*زید کا کہنا ہے کہ ہم دعوت میں اس لٸے زیادہ لوگوں بلاتے ہیں پتہ نہیں کس کی آمین قبول ہو جاۓسوال یہ ہے کیا اس نیت کے ساتھ غنی کو کھلانا یا کھانا جاٸز ہے*
*نا کھانے کا حکم صرف تیجہ دسواں اور چہلم میں ہے یا مطلقا کبھی بھی ششماہی اور برسی کے کھانے کا حکم کیا ہے مدلل جواب عنایت فرماٸیں کرم ھوگا*
*🖤ساٸل محمد پیر بخش حشمتی ویٹہ سانگلی مہاراشٹرہ🖤*
ـــــــــــــــــــــــــــ🌀ـــــــــــــــــــــــــــ
*✍الجواب بعون الملك الوهاب :*
*(١)تیجہ ،دسواں، چالیسواں وغیرہ کے موقع پر دعوت عام کرنا مناسب نہیں ہے بلکہ ان مواقع پر صرف غربا اور مساکین کو دعوت طعام دینا چاہیے، جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے :*
*تیجہ، دسواں، چہلم سب جائز ہیں جب بہ نیت محمودوبطور محمود ہو اور ان کا کھانا مساکین و فقراء کے لئے چاہئے برادری کی دعوت کے طور پر نہ ہو۔*
*فان الدعوۃ انما اشرعت فی السرور لا فی الشرور فتح وغیرہ۔*
*ترجمہ :دعوت کا جواز خوشی میں ہوتاہے نہ کہ مواقع غم میں، فتح القدیر وغیرہ*
*📚بحوالہ : فتح القدیر، کتا ب الصلٰوۃ باب الشہید، مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر، ۲ /۱۰۲*
*📚فتاویٰ رضویہ ،کتاب الحظر ،جلد ٢١ ،صفحہ نمبر ٦٤٤*
*(٢) زید کا یہ کہنا کہ میں اس لیے دعوت عام دیا تاکہ زیادہ لوگوں کی دعا شامل ہو جائے، اس کے جواب میں یہ کہا جاتا ہے کہ کھانے کی دعوت دے کر ہی دعا کا اہتمام کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ میلاد و قرآن خوانی کی محفل سجائے جس عوام و خواص، غرباء اور مساکین سب کی شرکت ہو اور اس کے بعد دعا کی جائے یہ طریقہ اور بھی زیادہ محبوب و مندوب ہے اور ایصال ثواب کا بہترین طریقہ ہے لہذا زید کو امرا کو کھانے کی دعوت دینے سے گریز کرنا ہی اولی ہے -*
*(٣)یہ قاعدہ کلیہ میت کے لیے ہر قسم کی دعوت کو مشترک ہے جس طرح تیجہ اور چہلم میں صرف غرباء اور مساکین کی دعوت ہونی چاہیے اسی طرح ششماہی اور برسی میں بھی ہونا چاہیے جیسا کہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے فتح القدیر کے حوالے سے تحریر فرمایا ہے (جو مندرجہ بالا ہے)* -
*🍅هذا ما ظهر لي و الله سبحانه وتعالى أعلم بالصواب🍅*
ـــــــــــــــــــــــــــــ🌀ــــــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کـــتــبــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد امتیاز حسین قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی لکھنؤ یو پی*
*الجواب صحیح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کراچی*
*۲۸/۱۲/۱۴۳۹،ذی الحجہ!!!! 9/9/2018, ستمبر*
*رابطـہ 📞9918513572*
*🍓آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ🍓*
*🖥المـــرتب محــــمد امتیـــازالقــــادری*
ــــــــــــــــــــــــ🌀ــــــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ReplyDeleteکیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ اگر کسی شخص کا جسم (فرض)روزہ کی حالت میں کسی لڑکی کے جسم سے مس ہوا مس کرنا قصداً ہو یا بلا قصد اور اس کی وجہ سے اس شخص کو انزال ہو گیا تو اب اس شخص کے روزہ کا کیا حکم ہوگا ۔
تفصیلا جواب عنایت فرمائیں
تیجہ دسواں چالیسواں وغیرہ کا کھانا بد مذہب کے کے مطابق حرام ہے کیونکہ جس کھانے پر اللّٰہ تعالیٰ کا کلام پڑھا جائے شیطان 😈 اس کھانے کو نہیں کھا سکتا اور نہ ہی آس کے پیروکار کھاتے ہیں مسلمانوں کے لیے باعث برکت ہوتا ہے جس پر اللّٰہ تعالیٰ کی کلام پاک پڑھی جائے باعث برکت ۔ باعث شفا باعث صدقہ بھی ہے ہر نیکی کرنا مشکل ہے پھر مرنے والوں کے ساتھ اور بھی مشکل ہے کیونکہ ہماری نیکیاں لوگوں کو دیکھانے کے لیے ہوتی ہیں جنازہ میں شرکت زیادہ تر ورثا کو دیکھانے کے لیے اور کل کو کوئی میرے جنازے میں شرکت کریں گے یعنی زیادہ ریا کاری مخلص شاذونادر ہوتے ہیں بے لوث جو نیکی بھی کی جائے کمال درجہ رکھتی ہے اس کے لیے پہلے عقیدہ ٹھیک ہونا ضروری ہے بد مذہب کو اجر صرف یہاں ملے گا آخرت میں نہیں منافقین کے لیے کوئی اجر نہیں آخرت میں بلکہ سخت سزا ہے ان کی پہچان یہ ہے کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کے خاص بندوں کے تو سخت خلاف ہوتے ہیں مثلاً اولیائے کرام ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور انبیاء علیہم السلام کے اور خود ولی اللہ بننا بھی چاہتے ہیں ولی اللہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ سے بنتے جن کو یہ لوگ عام مردہ لوگوں میں رکھتے ہیں شہید بھی زندہ ہے جو اس کو زندہ نا مانے کافر ہے شہید ایک عام ادنی سا بندہ بھی ہو سکتا ہے لیکن اولیائے کرام صحابہ کرام اور انبیاء علیہم السلام اللّٰہ تعالیٰ کے خاص بندوں میں سے ہیں ہم ان دنیاوی نقطہ نگاہ سے دیکھتے ہیں باطن ہماری اکثریت کے پاس نہیں ہے بلکہ باطن کو مانتے ہی نہیں ہیں وہ لوگ کافر ہیں ۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد کچھ لوگ ہوں گے جو میرے ولی اللہ کو اپنے جیسا سمجھیں گے ان کی مثال ایسے ہے جیسے کافر مجھے اپنے جیسا سمجھتے ہیں لوگ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے جیسا سمجھتے ہیں اولیائے کرام تو دور اس لئے بد مذہب کو آخرت میں کوئی اجر نہیں دیا جانا ہے فرقہ صرف ایک سچا ہے باقی جہنمی ہیں آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق ۔ وہ کون سا فرقہ ہے جس میں ولی اللہ اور حافظ قرآن ہیں باقی سب ناری کوئی مانیں یا نہ مانے کوئی جانیں یا نہ جانے
Delete