ایک مقتدی اور جماعت کا حکم؟ بے وضو نماز کا حکم؟ دوران نماز وضو ٹوٹ جائے تو نماز کا حکم؟
*🌹ایک مقتدی اور جماعت کا حکم؟ بے وضو نماز کا حکم؟ دوران نماز وضو ٹوٹ جائے تو نماز کا حکم؟🌹*
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیافرماتےہیں علماۓ کرام ان مساٸل میں کہ زید نماز پڑھا رہاتھا جب کہ مقتدی صرف ایک ہی تھا جو اس کے تھوڑے ہی پیچھے داہنے طرف کھڑا تھا دوسری رکعت میں ایک یا دو نمازی اور آ گۓ تو اس صورت حال میں زید اگے بڑھےگا یا مقتدی پیچھے ہٹےگا؟ کیازید کا آگے جانا یا مقتدی کا پیچھے جانا ضرروی ہے اگر نہیں گیا تو نماز ادا ہوجاےگی یانہیں ؟ سوال نمبر ٢ دوران نماز امام کاوضو ٹوٹ گیا تو کیا کرے ؟ سوال ٣دوران نماز امام کو یاد آیا کہ وہ تو بے وضو ہے تو کیا کرے ؟ یاایک دن بعد یادآیا کہ کل فلاں وقت کی نماز میں نے بے وضو پڑھادی تھی تو اب کیا کرے ؟
*🌹ساٸل:محمود رضا شمسی کٹیہار بہار🌹*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝الجواب بعون الملک الوھاب:*
*صورت مسٸولہ میں جب امام کے ساتھ ایک مقتدی ہو اور دوسرا آۓ تو افضل یہ ہے کہ مقتدی پیچھے ہٹے ہاں اگر مقتدی مسٸلہ نہ جانتا ہو یا پیچھے ہٹنے کو جگہ نہیں تو ایسی صورت میں امام کو بڑھنا چاہیے کہ ایک کا بڑھنا دوکے ہٹنے سے آسان ہے پھر اگر مسٸلہ جانتا ہو تو جب کوٸی دوسرا آنے والے شخص کو انے والا مقتدی نیت باندھ کر اس مقتدی کو پیچھے کھینچ لینا اولیٰ ہے اور خلاصہ میں تصریح فرماٸی کہ پہلے کھینچ کر نیت باندھے مناسب ہے بہر حال دونوں صورتیں جاٸز ہیں۔*
*📚فتح القدیر میں ہے لواقتدی واحد باخر فجا ٕ ثالث یجذب المقتدی بعد التکبیر و لوجذبہ قبل التکبیر لایضرہ ۔*
*مگر یہاں واجب التنبیہ یہ بات کہ کھینچنا اسی کو چاہیے جو ذی علم ہو یعنی اس مسٸلہ کی نیت سے آگاہ ہو ورنہ نہ کھینچھے عوام اس فرق سے غافل ہوکر بلاوجہ اپنی نماز خراب کرلیں لہذا علما نے فرمایا غیر ذی علم کو اصلاً نہ کھینچھے ۔رہا یہ کہ جب نہ مقتدی ہٹے نہ امام بڑھے نہ وہ ذی علم ہو کہ یہ کھینچ سکے یا مثلاً امام قعدہ اخیرہ میں ہو جہاں ان باتوں کا محل ہی نہیں تو ایسی صورت میں اس آنے والے کو کیا کرنا چاہیے ۔اگر امام کے ساتھ ایک ہی مقتدی ہو اس کے بایٸں ہاتھ پر یہ مل جاۓ کہ امام کے برابر دو مقتدیوں کا ہونا خلاف اولیٰ ہے*
*📘قال الشامی الظاھر ان ھذا اذا لم یکن فی القعدة الاخیرة والااقتداالثالث عن یسارالامام ولاتقدم ولاتاخر*
*اور اگر پہلے سے دوہیں تو یہ پیچھے شامل ہوجاۓ کہ امام کی برابر تین مقتدیوں کا ہونا مکروہ تحریمی ہے ۔*
*📚فتاوی رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ323*
*🌹واللہ تعالی اعلم🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝جواب : ٢ نماز میں امام کا وضو ٹوٹ جاۓ تو وہ دوسرے کو امامت کے لیے خلیفہ بناسکتا ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ امام ناک بند کرکےپیٹھ جھکاکر پیچھے ہٹے اور اشارہ سے کسی کو خلیفہ بنانے میں کسی سے بات نہ کرے*
*📘درمختار میں استخلف ای جاز لہ ذلک*
*📚اور فتاوی عالمگیری جلد اول مصری صفحہ 89 میں ہےصورة الاستخلاف ان یتاخر محدود باواضعایدہ علی انفہ یوھم انہ قدر عف ویقدم من الصف الذی یلیہ ولا یستخلف بالکلام بل بالاشارة*
*لیکن چونکہ خلیفہ بنانے کا مسٸلہ ایک ایسا سخت دشوار مسٸلہ ہے کہ جس کے لیے شراٸط بہت ہیں اور مختلف صورتوں میں مختلف احکام ہیں جن کی پوری رعایت عام لوگوں سےمشکل ہے اس لیے جوبات افضل ہے اسی پر عمل کریں یعنی نیت توڑ دی جاۓ اور از سرِ نو نماز پڑھی جاۓ بلکہ جو لوگ کہ علم کافی رکھتے ہیں اور اس کے شراٸط کی رعایت پر قادر ہیں ان کے لۓ بھی از سر نماز پڑھنا افضل ہے*
*📚ردالمحتار جلد اول صفحہ 405 میں ہے استینافہ افضل ای بان یعمل عملا یقطع الصلاة ثم یشرع بعد الوضو ٕ شرنبلالیہ عن الکافی*
*🌹ھوسبحانہ اعلم ۔🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝الجواب: ٣ امام نے اگر بلا طھارت نماز پڑھاٸ یا کوٸ اور شرط یارکن نہ پایا گیا جس سے اس کی امامت صحیح نہ ہو تو اس پر لازم ہے کہ اس امر کی مقتدیوں کو خبر دے جہاں تک بھی ممکن ہو خواہ خود کہے یا کہلا بھیجے یا خط کے ذریعہ سے اور مقتدی اپنی اپنی نماز کا اعادہ کریں*
*📚بہارشریعت حصہ سوم باب شراٸط امامت صفحہ234*
*🌹واللہ تعالی اعلم🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍کتبــــہ فقیرقادری حضرت علامہ مفتی عبدالستار رضوی فیضی عفی عنہ صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورامی خادم التدریس والافتاء ارشدالعلوم عالم بازار کلکتہ؛بنگال*
*💠آپ کا سوال ہمارا جواب💠*
*تاریخ; 12/12/2018*
*رابطـہ؛📞9007644990*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء الله النعيمي غفرله خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*🖥المــــرتب محــــمد امتیـــازالقـــادری*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیافرماتےہیں علماۓ کرام ان مساٸل میں کہ زید نماز پڑھا رہاتھا جب کہ مقتدی صرف ایک ہی تھا جو اس کے تھوڑے ہی پیچھے داہنے طرف کھڑا تھا دوسری رکعت میں ایک یا دو نمازی اور آ گۓ تو اس صورت حال میں زید اگے بڑھےگا یا مقتدی پیچھے ہٹےگا؟ کیازید کا آگے جانا یا مقتدی کا پیچھے جانا ضرروی ہے اگر نہیں گیا تو نماز ادا ہوجاےگی یانہیں ؟ سوال نمبر ٢ دوران نماز امام کاوضو ٹوٹ گیا تو کیا کرے ؟ سوال ٣دوران نماز امام کو یاد آیا کہ وہ تو بے وضو ہے تو کیا کرے ؟ یاایک دن بعد یادآیا کہ کل فلاں وقت کی نماز میں نے بے وضو پڑھادی تھی تو اب کیا کرے ؟
*🌹ساٸل:محمود رضا شمسی کٹیہار بہار🌹*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝الجواب بعون الملک الوھاب:*
*صورت مسٸولہ میں جب امام کے ساتھ ایک مقتدی ہو اور دوسرا آۓ تو افضل یہ ہے کہ مقتدی پیچھے ہٹے ہاں اگر مقتدی مسٸلہ نہ جانتا ہو یا پیچھے ہٹنے کو جگہ نہیں تو ایسی صورت میں امام کو بڑھنا چاہیے کہ ایک کا بڑھنا دوکے ہٹنے سے آسان ہے پھر اگر مسٸلہ جانتا ہو تو جب کوٸی دوسرا آنے والے شخص کو انے والا مقتدی نیت باندھ کر اس مقتدی کو پیچھے کھینچ لینا اولیٰ ہے اور خلاصہ میں تصریح فرماٸی کہ پہلے کھینچ کر نیت باندھے مناسب ہے بہر حال دونوں صورتیں جاٸز ہیں۔*
*📚فتح القدیر میں ہے لواقتدی واحد باخر فجا ٕ ثالث یجذب المقتدی بعد التکبیر و لوجذبہ قبل التکبیر لایضرہ ۔*
*مگر یہاں واجب التنبیہ یہ بات کہ کھینچنا اسی کو چاہیے جو ذی علم ہو یعنی اس مسٸلہ کی نیت سے آگاہ ہو ورنہ نہ کھینچھے عوام اس فرق سے غافل ہوکر بلاوجہ اپنی نماز خراب کرلیں لہذا علما نے فرمایا غیر ذی علم کو اصلاً نہ کھینچھے ۔رہا یہ کہ جب نہ مقتدی ہٹے نہ امام بڑھے نہ وہ ذی علم ہو کہ یہ کھینچ سکے یا مثلاً امام قعدہ اخیرہ میں ہو جہاں ان باتوں کا محل ہی نہیں تو ایسی صورت میں اس آنے والے کو کیا کرنا چاہیے ۔اگر امام کے ساتھ ایک ہی مقتدی ہو اس کے بایٸں ہاتھ پر یہ مل جاۓ کہ امام کے برابر دو مقتدیوں کا ہونا خلاف اولیٰ ہے*
*📘قال الشامی الظاھر ان ھذا اذا لم یکن فی القعدة الاخیرة والااقتداالثالث عن یسارالامام ولاتقدم ولاتاخر*
*اور اگر پہلے سے دوہیں تو یہ پیچھے شامل ہوجاۓ کہ امام کی برابر تین مقتدیوں کا ہونا مکروہ تحریمی ہے ۔*
*📚فتاوی رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ323*
*🌹واللہ تعالی اعلم🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝جواب : ٢ نماز میں امام کا وضو ٹوٹ جاۓ تو وہ دوسرے کو امامت کے لیے خلیفہ بناسکتا ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ امام ناک بند کرکےپیٹھ جھکاکر پیچھے ہٹے اور اشارہ سے کسی کو خلیفہ بنانے میں کسی سے بات نہ کرے*
*📘درمختار میں استخلف ای جاز لہ ذلک*
*📚اور فتاوی عالمگیری جلد اول مصری صفحہ 89 میں ہےصورة الاستخلاف ان یتاخر محدود باواضعایدہ علی انفہ یوھم انہ قدر عف ویقدم من الصف الذی یلیہ ولا یستخلف بالکلام بل بالاشارة*
*لیکن چونکہ خلیفہ بنانے کا مسٸلہ ایک ایسا سخت دشوار مسٸلہ ہے کہ جس کے لیے شراٸط بہت ہیں اور مختلف صورتوں میں مختلف احکام ہیں جن کی پوری رعایت عام لوگوں سےمشکل ہے اس لیے جوبات افضل ہے اسی پر عمل کریں یعنی نیت توڑ دی جاۓ اور از سرِ نو نماز پڑھی جاۓ بلکہ جو لوگ کہ علم کافی رکھتے ہیں اور اس کے شراٸط کی رعایت پر قادر ہیں ان کے لۓ بھی از سر نماز پڑھنا افضل ہے*
*📚ردالمحتار جلد اول صفحہ 405 میں ہے استینافہ افضل ای بان یعمل عملا یقطع الصلاة ثم یشرع بعد الوضو ٕ شرنبلالیہ عن الکافی*
*🌹ھوسبحانہ اعلم ۔🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝الجواب: ٣ امام نے اگر بلا طھارت نماز پڑھاٸ یا کوٸ اور شرط یارکن نہ پایا گیا جس سے اس کی امامت صحیح نہ ہو تو اس پر لازم ہے کہ اس امر کی مقتدیوں کو خبر دے جہاں تک بھی ممکن ہو خواہ خود کہے یا کہلا بھیجے یا خط کے ذریعہ سے اور مقتدی اپنی اپنی نماز کا اعادہ کریں*
*📚بہارشریعت حصہ سوم باب شراٸط امامت صفحہ234*
*🌹واللہ تعالی اعلم🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍کتبــــہ فقیرقادری حضرت علامہ مفتی عبدالستار رضوی فیضی عفی عنہ صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورامی خادم التدریس والافتاء ارشدالعلوم عالم بازار کلکتہ؛بنگال*
*💠آپ کا سوال ہمارا جواب💠*
*تاریخ; 12/12/2018*
*رابطـہ؛📞9007644990*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء الله النعيمي غفرله خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*🖥المــــرتب محــــمد امتیـــازالقـــادری*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Comments
Post a Comment