وہابی و دیوبندی کی تقریر سننا کیسا ہے
*💚وہابی و دیوبندی کی تقریر سننا کیسا ہے💚*
السلام علیکم ور حمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین وہابی دیوبندی کا بیان سننا کیسا ہیں اور اگر وہ کوئی اچھی بات بتائے تو اس کو لینا کیسا ہے
*☘سائل دانش رضا☘*
ــــــــــــــــــــــــ🍥✅🍥ــــــــــــــــــــــــ
*🥇وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ،،🥇*
*✍🏻الجواب بعون الملک الوھاب*
*آدھا لفظ بھی نہ سنا*
*اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس بارے میں اَسلاف کا عمل نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:*
*(حضرت )سَیِّدُنا سعید بن جُبَیْر شاگردِ عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو راستہ میں ایک بد مذہب ملا۔ کہا، کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔فرمایا: میں سننا نہیں چاہتا۔عرض کی ایک کلمہ۔(آپ نے) اپنا انگوٹھا چھُنگلیا کے سرے پر رکھ کر فرمایا:”وَ لَا نِصْفَ کَلِمَۃٍ‘‘(یعنی)آدھا لفظ بھی نہیں۔ لوگوں نے عرض کی، اس کا کیا سبب ہے؟ فرمایا:یہ ان میں سے ہے یعنی گمراہوں میں سے ہے۔*
*سَیِّدُنا امام ابنِ سیرین کی بدمذہبوں سے نفرت*
*(اسی طرح )امام محمد بن سیرین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس دو بد مذہب آئے۔عرض کی، کچھ آیاتِ کلام اللہ آپ کو سنائیں!فرمایا:میں سننا نہیں چاہتا۔ عرض کی کچھ احادیثِ نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنائیں !فرمایا، میں سننا نہیں چاہتا۔ انہوں نے اصرار کیا۔ فرمایا: تم دونوں اٹھ جاؤ یا میں اٹھ جاتا ہوں۔آخر وہ خائب و خاسر چلے گئے۔ لوگوں نے عرض کی:اے امام! آپ کا کیا حرج تھا اگر وہ کچھ آیتیں یا حدیثیں سناتے؟ فرمایا:میں نے خوف کیا کہ وہ آیات و احادیث کے ساتھ اپنی کچھ تاویل*
*لگائیں اور وہ میرے دل میں رہ جائے تو میں ہلاک ہو جاؤں۔*
*(اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےیہ واقعات نقل کرنے کے بعد)پھر فرمایا:*
*آئمہ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) کو تو یہ خوف اور اب عوام کو یہ جُرأت ہے وَلَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ۔دیکھو! امان کی راہ وہی ہے جو تمہیں تمہارے پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بتائی،”اِیَّاکُمْ وَ اِیَّاھُمْ لَایُضِلُّوْنَکُمْ وَلَا یَفْتِنُوْنَکُمْ ‘‘ان (بدمذہبوں ) سے دُور رہو اور انھیں اپنے سے دُور کرو،کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ دیکھو! نجات کی راہ وہی ہے جو تمہارے رب عَزَّ وَجَلَّ نے بتائی:*
*فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸) (پ۷،الانعام:۶۸)*
*ترجَمۂ کنز الایمان:تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ۔*
*بُھولے سے ان میں سے کسی کے پاس بیٹھ گئے ہو تویادآنے پر فوراً کھڑے ہوجاؤ۔*
*(📚فتاویٰ رضویہ، ۱۵/۱۰۶،۱۰۷ ملخصاً)۔ (صراط الجنان ، ۳/۱۳۴)*
*محفوظ سدا رکھنا شہا! بے اَدَبوں سے*
*اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے اَدَبی ہو*
*(📚وسائل بخشش مرمم،ص۳۱۵)*
*🌹واللہ اعلم تعالیٰ باالصواب🌹*
ــــــــــــــــــــــــ🍥✅🍥ــــــــــــــــــــــــ
*،،✍🏻 کتبہ حضرت علامہ مولانا محمد یوسف قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی غفرلہ،،،*
*الجواب صحیح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کراچی*
*۳/ صفر المظفر ۱۴۴۰ ــ 13/ اکتوبر 2018*
*♦آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ♦*
*رابطہ 📞 9300001261*
*🖥المـــــرتب محــــمد امتیــــازالقــــادری*
ــــــــــــــــــــــــ🍥✅🍥ــــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ور حمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین وہابی دیوبندی کا بیان سننا کیسا ہیں اور اگر وہ کوئی اچھی بات بتائے تو اس کو لینا کیسا ہے
*☘سائل دانش رضا☘*
ــــــــــــــــــــــــ🍥✅🍥ــــــــــــــــــــــــ
*🥇وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ،،🥇*
*✍🏻الجواب بعون الملک الوھاب*
*آدھا لفظ بھی نہ سنا*
*اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس بارے میں اَسلاف کا عمل نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:*
*(حضرت )سَیِّدُنا سعید بن جُبَیْر شاگردِ عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو راستہ میں ایک بد مذہب ملا۔ کہا، کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔فرمایا: میں سننا نہیں چاہتا۔عرض کی ایک کلمہ۔(آپ نے) اپنا انگوٹھا چھُنگلیا کے سرے پر رکھ کر فرمایا:”وَ لَا نِصْفَ کَلِمَۃٍ‘‘(یعنی)آدھا لفظ بھی نہیں۔ لوگوں نے عرض کی، اس کا کیا سبب ہے؟ فرمایا:یہ ان میں سے ہے یعنی گمراہوں میں سے ہے۔*
*سَیِّدُنا امام ابنِ سیرین کی بدمذہبوں سے نفرت*
*(اسی طرح )امام محمد بن سیرین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس دو بد مذہب آئے۔عرض کی، کچھ آیاتِ کلام اللہ آپ کو سنائیں!فرمایا:میں سننا نہیں چاہتا۔ عرض کی کچھ احادیثِ نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنائیں !فرمایا، میں سننا نہیں چاہتا۔ انہوں نے اصرار کیا۔ فرمایا: تم دونوں اٹھ جاؤ یا میں اٹھ جاتا ہوں۔آخر وہ خائب و خاسر چلے گئے۔ لوگوں نے عرض کی:اے امام! آپ کا کیا حرج تھا اگر وہ کچھ آیتیں یا حدیثیں سناتے؟ فرمایا:میں نے خوف کیا کہ وہ آیات و احادیث کے ساتھ اپنی کچھ تاویل*
*لگائیں اور وہ میرے دل میں رہ جائے تو میں ہلاک ہو جاؤں۔*
*(اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےیہ واقعات نقل کرنے کے بعد)پھر فرمایا:*
*آئمہ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) کو تو یہ خوف اور اب عوام کو یہ جُرأت ہے وَلَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ۔دیکھو! امان کی راہ وہی ہے جو تمہیں تمہارے پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بتائی،”اِیَّاکُمْ وَ اِیَّاھُمْ لَایُضِلُّوْنَکُمْ وَلَا یَفْتِنُوْنَکُمْ ‘‘ان (بدمذہبوں ) سے دُور رہو اور انھیں اپنے سے دُور کرو،کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ دیکھو! نجات کی راہ وہی ہے جو تمہارے رب عَزَّ وَجَلَّ نے بتائی:*
*فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸) (پ۷،الانعام:۶۸)*
*ترجَمۂ کنز الایمان:تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ۔*
*بُھولے سے ان میں سے کسی کے پاس بیٹھ گئے ہو تویادآنے پر فوراً کھڑے ہوجاؤ۔*
*(📚فتاویٰ رضویہ، ۱۵/۱۰۶،۱۰۷ ملخصاً)۔ (صراط الجنان ، ۳/۱۳۴)*
*محفوظ سدا رکھنا شہا! بے اَدَبوں سے*
*اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے اَدَبی ہو*
*(📚وسائل بخشش مرمم،ص۳۱۵)*
*🌹واللہ اعلم تعالیٰ باالصواب🌹*
ــــــــــــــــــــــــ🍥✅🍥ــــــــــــــــــــــــ
*،،✍🏻 کتبہ حضرت علامہ مولانا محمد یوسف قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی غفرلہ،،،*
*الجواب صحیح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کراچی*
*۳/ صفر المظفر ۱۴۴۰ ــ 13/ اکتوبر 2018*
*♦آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ♦*
*رابطہ 📞 9300001261*
*🖥المـــــرتب محــــمد امتیــــازالقــــادری*
ــــــــــــــــــــــــ🍥✅🍥ــــــــــــــــــــــ
Comments
Post a Comment