کیا انسان کے بالوں کی خرید و فروخت جائز ہے یا نہیں
*♦کیا انسان کے بالوں کی خرید و فروخت جائز ہے یا نہیں♦*
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسلئہ میں کہ
کیا انسان کے بالوں کی خرید وفروخت جائز ہے؟ اسی طرح
اس سے بنے ہوئے بال استعمال کرسکتے ہیں رہنمائی فرمائیں
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
*🖤سائل / اسرائیل رضا🖤*
+++++++++++++++++++++++++++++
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*✍🏻الجواب بعون الملك الوهاب*
*صورت مسئولہ میں زندہ یا مردہ انسان کے بالوں کی خرید وفروخت احترام انسانیت کی وجہ سے ناجائز وحرام ہے۔ اور ان سے کسی قسم کا نفع اٹھانا بھی ناجائز ہے۔ ہاں عورت جانوروں کے بال اپنے بالوں کو بڑھانے کیلئے استعمال کرسکتی ہے اور مرد کو*
*ایسا کرنےیاوِگ لگانےکی قطعاً اجازت نہیں ہے۔*
*علامـہ ابــن نــجــیــم فــرمـــاتــے ہـیــں*
*وَشَعْرِ الْإِنْسَانِ وَالِانْتِفَاعِ بِهِ لَمْ يَجُزْ بَيْعُهُ وَالِانْتِفَاعُ بِهِ لِأَنَّ الْآدَمِيَّ مُكَرَّمٌ غَيْرُ مُبْتَذَلٍ فَلَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ مِنْ أَجْزَائِهِ مُهَانًا مُبْتَذَلًا، وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:« لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ» وَإِنَّمَا يُرَخَّصُ فِيمَا يُتَّخَذُ مِنْ ــــ الْوَبَرِ فَيَزِيدُ فِي قُرُونِ النِّسَاءِ وَذَوَائِبِهِنَّ.*
*تــرجــمـہ: انسان کے بالوں کی خرید وفروخت اور اس سے کسی قسم کا نفع اٹھانا ناجائز ہے کیونکہ آدمی محترم ہے اسکے کسی جزء کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا "اللہ تعالی ایسی عورت پر لعنت بھیجتا ہے جو اپنے بالوں میں انسانوں کے بال ملاتی ہے"۔ ہاں عورت کا اپنے مینڈھیوں میں جانوروں کے بالوں کو ؟ استعمال کرنے میں اجازت ہے۔*
*📚 البحر الرائق، كتاب البيوع, باب بیع الفاسد، ج6 ص88،*
*مطبوعہ دار الكتاب الاسلامی بیروت*
*🌀واللہ و رسولہ اعلم بالصواب🌀*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کـــتــبــہ حضـــرت عــلامہ مفتـی مــعــیــن الــدیـــن الأزھــری صــاحب قبلــہ مدظلـــہ العـــالـی و النـورانـی ( نئی دہلی )*
*۱۳ / صفر المظفر ۱۴۴۰ ------ 23/ اکتوبر 2018*
*رابطہ 6203980319*
*الجواب صحیح محمد نعمت اللہ رضوی جامع مسجد بانسبڑیا کلکتہ*
*📚آپ کا سوال ہمارا جواب📚*
*🖥المـــــرتب محـــــمد امتیـــازالقــــادری*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسلئہ میں کہ
کیا انسان کے بالوں کی خرید وفروخت جائز ہے؟ اسی طرح
اس سے بنے ہوئے بال استعمال کرسکتے ہیں رہنمائی فرمائیں
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
*🖤سائل / اسرائیل رضا🖤*
+++++++++++++++++++++++++++++
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*✍🏻الجواب بعون الملك الوهاب*
*صورت مسئولہ میں زندہ یا مردہ انسان کے بالوں کی خرید وفروخت احترام انسانیت کی وجہ سے ناجائز وحرام ہے۔ اور ان سے کسی قسم کا نفع اٹھانا بھی ناجائز ہے۔ ہاں عورت جانوروں کے بال اپنے بالوں کو بڑھانے کیلئے استعمال کرسکتی ہے اور مرد کو*
*ایسا کرنےیاوِگ لگانےکی قطعاً اجازت نہیں ہے۔*
*علامـہ ابــن نــجــیــم فــرمـــاتــے ہـیــں*
*وَشَعْرِ الْإِنْسَانِ وَالِانْتِفَاعِ بِهِ لَمْ يَجُزْ بَيْعُهُ وَالِانْتِفَاعُ بِهِ لِأَنَّ الْآدَمِيَّ مُكَرَّمٌ غَيْرُ مُبْتَذَلٍ فَلَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ مِنْ أَجْزَائِهِ مُهَانًا مُبْتَذَلًا، وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:« لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ» وَإِنَّمَا يُرَخَّصُ فِيمَا يُتَّخَذُ مِنْ ــــ الْوَبَرِ فَيَزِيدُ فِي قُرُونِ النِّسَاءِ وَذَوَائِبِهِنَّ.*
*تــرجــمـہ: انسان کے بالوں کی خرید وفروخت اور اس سے کسی قسم کا نفع اٹھانا ناجائز ہے کیونکہ آدمی محترم ہے اسکے کسی جزء کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا "اللہ تعالی ایسی عورت پر لعنت بھیجتا ہے جو اپنے بالوں میں انسانوں کے بال ملاتی ہے"۔ ہاں عورت کا اپنے مینڈھیوں میں جانوروں کے بالوں کو ؟ استعمال کرنے میں اجازت ہے۔*
*📚 البحر الرائق، كتاب البيوع, باب بیع الفاسد، ج6 ص88،*
*مطبوعہ دار الكتاب الاسلامی بیروت*
*🌀واللہ و رسولہ اعلم بالصواب🌀*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کـــتــبــہ حضـــرت عــلامہ مفتـی مــعــیــن الــدیـــن الأزھــری صــاحب قبلــہ مدظلـــہ العـــالـی و النـورانـی ( نئی دہلی )*
*۱۳ / صفر المظفر ۱۴۴۰ ------ 23/ اکتوبر 2018*
*رابطہ 6203980319*
*الجواب صحیح محمد نعمت اللہ رضوی جامع مسجد بانسبڑیا کلکتہ*
*📚آپ کا سوال ہمارا جواب📚*
*🖥المـــــرتب محـــــمد امتیـــازالقــــادری*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Comments
Post a Comment