تاڑی کے حلال و حرام ہونے کا مسئلہ
*🌹تاڑی کے حلال و حرام ہونے کا مسئلہ🌹*
اگر (تاڑی کا ) برتن بعدِ غروب آفتاب لٹکایا اور طلوع آفتاب کے وقت نکالا، کیا تو بھی پینا حرام ہوگا؟؟؟
ـــــــــــــــــــــ💠♦💠ــــــــــــــــــــ
*✍الجواب:*
*تاڑی فی نفسہٖ ایک درخت کاعرق ہے جب تک اس میں جوش و سُکر نہ آئے طیب و حلال ہے جیسے شیرہ انگور ، لوگوں کا بیان ہے کہ اگر کورا گھڑا وقت مغرب باندھیں اور وقت طلوع اتار کر اسی وقت استعال کریں تو اس میں جوش نہیں آتا۔ اگر یہ امر ثابت ہو تو اس وقت تک وہ حلال وطاہر ہوتی ہے، جب جوش لائے ناپاک وحرام ہوئی. مگر اس میں تنقیح طلب یہ امر ہے کہ آیا حرارتِ ہوا بھی چند گھنٹے یا چند پہر ٹھہرنے کے بعد اس عرق میں جوش وتغیر لاتی ہے یا نہیں، اگر ثابت ہو تو شام کے وقت تاڑی چند پیڑوں سے بقدر معتد بہ نکال کر کسی ظرف میں بند کر کے صبح تک رکھ چھوڑیں تو ہرگز متغیر نہ ہوگی جب تک آفتاب نکل کر دیر تک دھوپ سے اس میں فعل نہ کرے جوش نہیں لاتی تو اس صورت میں وہ بیان مذکور ضرور پایہ ثبوت کو پہنچے گا ورنہ صراحت معلوم ہے کہ شام کو جو گھڑا لگایا جائے گا تاڑی اس میں صبح تک بتدریج آیا کرے گی تو وہ اجزاء کہ اول شام آئے تھے طولِ مدت کے سبب حرارتِ ہوا سے ان کا تغیر منظنون ہے اور جوش وتغیر محسوس نہ ہونا اس وجہ سے ہے کہ وہ اجزاء جنھیں مدت اس قدر نہ گزرے کہ ہنوز تغیر کی حد تک نہ پہنچے کثیر و غالب میں اس تقدیر پر اس سے احتراز میں سلامتی ہے۔*
*(📚فتاوی رضویہ مترجم ج ٢١ / مسئلہ نمبر ٢٢٤)*
*♦واللہ تعالٰی اعلم♦*
ــــــــــــــــــــ💠♦💠ـــــــــــــــــــ
*✍کتبہ حضرت علامہ مولانا اشفاق احمد علیمی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی خادم التدریس : دار العلوم غوث اعظم پور بندر گجرات*
*بتاریخ ۲۱/ ربیع الاول شریف -------- ۱۴۴۰ --------- بمطابق 30/ نومبر ـ 2018*
*💠آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ💠*
*رابـطـہ 📞9628892398*
*🖥المــــرتب محـــمد امتیـــازالقــــادری*
ــــــــــــــــــــ💠♦💠ــــــــــــــــــــ
اگر (تاڑی کا ) برتن بعدِ غروب آفتاب لٹکایا اور طلوع آفتاب کے وقت نکالا، کیا تو بھی پینا حرام ہوگا؟؟؟
ـــــــــــــــــــــ💠♦💠ــــــــــــــــــــ
*✍الجواب:*
*تاڑی فی نفسہٖ ایک درخت کاعرق ہے جب تک اس میں جوش و سُکر نہ آئے طیب و حلال ہے جیسے شیرہ انگور ، لوگوں کا بیان ہے کہ اگر کورا گھڑا وقت مغرب باندھیں اور وقت طلوع اتار کر اسی وقت استعال کریں تو اس میں جوش نہیں آتا۔ اگر یہ امر ثابت ہو تو اس وقت تک وہ حلال وطاہر ہوتی ہے، جب جوش لائے ناپاک وحرام ہوئی. مگر اس میں تنقیح طلب یہ امر ہے کہ آیا حرارتِ ہوا بھی چند گھنٹے یا چند پہر ٹھہرنے کے بعد اس عرق میں جوش وتغیر لاتی ہے یا نہیں، اگر ثابت ہو تو شام کے وقت تاڑی چند پیڑوں سے بقدر معتد بہ نکال کر کسی ظرف میں بند کر کے صبح تک رکھ چھوڑیں تو ہرگز متغیر نہ ہوگی جب تک آفتاب نکل کر دیر تک دھوپ سے اس میں فعل نہ کرے جوش نہیں لاتی تو اس صورت میں وہ بیان مذکور ضرور پایہ ثبوت کو پہنچے گا ورنہ صراحت معلوم ہے کہ شام کو جو گھڑا لگایا جائے گا تاڑی اس میں صبح تک بتدریج آیا کرے گی تو وہ اجزاء کہ اول شام آئے تھے طولِ مدت کے سبب حرارتِ ہوا سے ان کا تغیر منظنون ہے اور جوش وتغیر محسوس نہ ہونا اس وجہ سے ہے کہ وہ اجزاء جنھیں مدت اس قدر نہ گزرے کہ ہنوز تغیر کی حد تک نہ پہنچے کثیر و غالب میں اس تقدیر پر اس سے احتراز میں سلامتی ہے۔*
*(📚فتاوی رضویہ مترجم ج ٢١ / مسئلہ نمبر ٢٢٤)*
*♦واللہ تعالٰی اعلم♦*
ــــــــــــــــــــ💠♦💠ـــــــــــــــــــ
*✍کتبہ حضرت علامہ مولانا اشفاق احمد علیمی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی خادم التدریس : دار العلوم غوث اعظم پور بندر گجرات*
*بتاریخ ۲۱/ ربیع الاول شریف -------- ۱۴۴۰ --------- بمطابق 30/ نومبر ـ 2018*
*💠آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ💠*
*رابـطـہ 📞9628892398*
*🖥المــــرتب محـــمد امتیـــازالقــــادری*
ــــــــــــــــــــ💠♦💠ــــــــــــــــــــ
Comments
Post a Comment