کیا جھوٹی قسم کھانے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
*🌹کیا جھوٹی قسم کھانے پر کفارہ لازم آتا ہے؟🌹*
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔۔۔
حضرت ایک مسئلہ ہے کہ کسی نے جھوٹی قسم قرآن مجید کی کھائی ہے تو اس کے لیے کیا کفار ہ ھوگا برائے مہربانی اس کا جواب عنایت فرمائے عین نوازش ھوگی خدا حافظ۔۔
((( المستفتی: )))
*🌹مولانا عبد المصطفی البرکاتی چہونٹہ، کمتول، مدھوبنی🌹*
📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘
*========================*
*_❤ وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ❤_*
*✒الجواب بعون الوہاب۔۔۔۔۔۔۔۔،،،،،،،*
*صورت مسئولہ کے متعلق سب سے پہلی بات یہ ذہن نشین کرلیں کہ قسم کی تین قسمیں ہیں۔۔۔۔۔۔(١)غموس،(٢)لغو،(٣) منعقدہ*
*((1)) کسی ایسی چیز کے متعلق قسم کھائی جو ہوچکی ہے یا اب ہے یا نہیں ہے مگر وہ جھوٹی قسم ہے تو یہ غموس ہے*
*((2)) اور اپنے خیال سے وہ سچی قسم کھائی مگر وہ جھوٹی ہے تو یہ لغو ہے*
*((3)) اور اگر آئندہ کے لئے قسم کھائ مثلاً خدا کی قسم میں یہ کام کرونگا یا نہیں کرونگا تو یہ منعقدہ ہے*
*اب تینوں کے احکام ملاحظہ کریں*
*1⃣ غموس یعنی جھوٹی قسم کھانے سے انسان سخت گنہگار ہے اس پر توبہ واستغفار فرض ہے مگر کفارہ لازم نہیں ہے*
*2⃣ لغو میں نہ گناہ ہے نہ کفارہ*
*3⃣ منعقدہ میں اگر قسم توڑے گا کفارہ دینا ہوگا اور بعض صورتوں میں گنہگار بھی ہوگا*
*اور ایک بات یہ ہے کہ جھوٹی قسم کے متعلق حدیث پاک میں بہت سخت وعید آئی ہے*
*چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہے*
*[📚بخاری کتاب الایمان والنذور باب الیمین الغموس]*
*[📚 اور سنن ابن ماجہ کی حدیث پاک ہے*
*حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ*
*ایاکم والکذب فانہ مع الفجور وھما فی النار*
*جھوٹ سے بچو کہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور دونوں دوزخ میں ہونگے*
*اور سرکار اعلیٰ حضرت*
*[📚 فتاویٰ رضویہ جلد ۶ صفحہ ۲۰۶ میں تحریر فرماتے ہیں کہ*
*جھوٹی قسم گھروں کو ویران کردیتی ہے*
*اور ایک دوسری جگہ*
*[📚 فتاویٰ رضویہ جلد ۱۳ صفحہ ۶۱۱ میں تحریر فرماتے ہیں کہ*
*جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانے پر اگرچہ کفارہ نہیں ہے مگر اسکی سزا یہ ہے کہ جہنم کے کھولتے ہوئے دریا میں غوطہ دیا جائے گا*
*_[📚 بہار شریعت حصہ نہم صفحہ ۴۵]_*
*وہ قسم جس میں کفارہ ہے اسکا کفارہ مندرجہ ذیل ہے*
*کفارہ قسم*
*قسم کا کفارہ یہ ہے کہ*
*ایک غلام آزاد کرے یا دس مسکین کو کھانا کھلانا یا کپڑے پہنانا یا تین روزے رکھنا*
*کما قال اللہ تعالیٰ فی القرآن الکریم*
*لا یواخذکم اللہ باللغو فی ایمانکم ولکن یواخذکم بما عقدتم الایمان فکفارتہ اطعام عشرۃ مسکین من اوسط ما تطعمون اھلیکم وکسوتھم او تحریر رقبۃ فمن لم یجد فصیام ثلثۃ ایام ذالک کفارۃ ایمانکم اذا حلفتم*
*📃پارہ ۷ سورہ مائدہ آیت نمبر ۸۹*
*اللہ تعالیٰ تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر کوئی مؤاخذہ نہیں کرتا اور ان قسموں پر کرتا ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا تو ایسی قسموں کا کفارہ دس مسکین کو کھانا دینا ہے اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اسکے اوسط میں سے یا انہیں کپڑا دینا یا غلام آزاد کرنا اور جو ان میں سے کسی پر قدرت نہیں رکھتا ہو تین دن کے روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے*
*📚مزید تفصیل کے لئے بہار شریعت حصہ نہم صفحہ ۵۹ مطالعہ کریں*
*_🌹واللہ اعلم بالصواب🌹_*
📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘
*======================*
*_✍کتبہ،،،،،،،،،،،،،_*
*_حضرت علامہ ومولانا محمد مظہر علی رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی، 8051028089_*
*صدر شعبہٕ افتا۶:- مدرسہ غوثیہ حبیبیہ، بریل، کمتول، دربھنگہ، (بہار)*
*الجواب صحیح محمد منظوراحمد یارعلوی دارالعلوم برکاتیہ گلشن نگرجوگیشوری ممبئی*
*مورخہ ١٧/صفر ١٤٤٠ھ مطابق 27/10/ 2018*
📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘
*========================*
*۔____________⚜📘⚜____________۔*
*_💻 المرتب: محبوب رضا صمدانی پٹنہ بہار_*
*۔____________⚜📘⚜____________۔*
*_💎 گروپ آپ کا سوال ہمارا جواب 💎_*
📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘
*____________ ________*
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔۔۔
حضرت ایک مسئلہ ہے کہ کسی نے جھوٹی قسم قرآن مجید کی کھائی ہے تو اس کے لیے کیا کفار ہ ھوگا برائے مہربانی اس کا جواب عنایت فرمائے عین نوازش ھوگی خدا حافظ۔۔
((( المستفتی: )))
*🌹مولانا عبد المصطفی البرکاتی چہونٹہ، کمتول، مدھوبنی🌹*
📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘
*========================*
*_❤ وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ❤_*
*✒الجواب بعون الوہاب۔۔۔۔۔۔۔۔،،،،،،،*
*صورت مسئولہ کے متعلق سب سے پہلی بات یہ ذہن نشین کرلیں کہ قسم کی تین قسمیں ہیں۔۔۔۔۔۔(١)غموس،(٢)لغو،(٣) منعقدہ*
*((1)) کسی ایسی چیز کے متعلق قسم کھائی جو ہوچکی ہے یا اب ہے یا نہیں ہے مگر وہ جھوٹی قسم ہے تو یہ غموس ہے*
*((2)) اور اپنے خیال سے وہ سچی قسم کھائی مگر وہ جھوٹی ہے تو یہ لغو ہے*
*((3)) اور اگر آئندہ کے لئے قسم کھائ مثلاً خدا کی قسم میں یہ کام کرونگا یا نہیں کرونگا تو یہ منعقدہ ہے*
*اب تینوں کے احکام ملاحظہ کریں*
*1⃣ غموس یعنی جھوٹی قسم کھانے سے انسان سخت گنہگار ہے اس پر توبہ واستغفار فرض ہے مگر کفارہ لازم نہیں ہے*
*2⃣ لغو میں نہ گناہ ہے نہ کفارہ*
*3⃣ منعقدہ میں اگر قسم توڑے گا کفارہ دینا ہوگا اور بعض صورتوں میں گنہگار بھی ہوگا*
*اور ایک بات یہ ہے کہ جھوٹی قسم کے متعلق حدیث پاک میں بہت سخت وعید آئی ہے*
*چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہے*
*[📚بخاری کتاب الایمان والنذور باب الیمین الغموس]*
*[📚 اور سنن ابن ماجہ کی حدیث پاک ہے*
*حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ*
*ایاکم والکذب فانہ مع الفجور وھما فی النار*
*جھوٹ سے بچو کہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور دونوں دوزخ میں ہونگے*
*اور سرکار اعلیٰ حضرت*
*[📚 فتاویٰ رضویہ جلد ۶ صفحہ ۲۰۶ میں تحریر فرماتے ہیں کہ*
*جھوٹی قسم گھروں کو ویران کردیتی ہے*
*اور ایک دوسری جگہ*
*[📚 فتاویٰ رضویہ جلد ۱۳ صفحہ ۶۱۱ میں تحریر فرماتے ہیں کہ*
*جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانے پر اگرچہ کفارہ نہیں ہے مگر اسکی سزا یہ ہے کہ جہنم کے کھولتے ہوئے دریا میں غوطہ دیا جائے گا*
*_[📚 بہار شریعت حصہ نہم صفحہ ۴۵]_*
*وہ قسم جس میں کفارہ ہے اسکا کفارہ مندرجہ ذیل ہے*
*کفارہ قسم*
*قسم کا کفارہ یہ ہے کہ*
*ایک غلام آزاد کرے یا دس مسکین کو کھانا کھلانا یا کپڑے پہنانا یا تین روزے رکھنا*
*کما قال اللہ تعالیٰ فی القرآن الکریم*
*لا یواخذکم اللہ باللغو فی ایمانکم ولکن یواخذکم بما عقدتم الایمان فکفارتہ اطعام عشرۃ مسکین من اوسط ما تطعمون اھلیکم وکسوتھم او تحریر رقبۃ فمن لم یجد فصیام ثلثۃ ایام ذالک کفارۃ ایمانکم اذا حلفتم*
*📃پارہ ۷ سورہ مائدہ آیت نمبر ۸۹*
*اللہ تعالیٰ تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر کوئی مؤاخذہ نہیں کرتا اور ان قسموں پر کرتا ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا تو ایسی قسموں کا کفارہ دس مسکین کو کھانا دینا ہے اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اسکے اوسط میں سے یا انہیں کپڑا دینا یا غلام آزاد کرنا اور جو ان میں سے کسی پر قدرت نہیں رکھتا ہو تین دن کے روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے*
*📚مزید تفصیل کے لئے بہار شریعت حصہ نہم صفحہ ۵۹ مطالعہ کریں*
*_🌹واللہ اعلم بالصواب🌹_*
📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘
*======================*
*_✍کتبہ،،،،،،،،،،،،،_*
*_حضرت علامہ ومولانا محمد مظہر علی رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی، 8051028089_*
*صدر شعبہٕ افتا۶:- مدرسہ غوثیہ حبیبیہ، بریل، کمتول، دربھنگہ، (بہار)*
*الجواب صحیح محمد منظوراحمد یارعلوی دارالعلوم برکاتیہ گلشن نگرجوگیشوری ممبئی*
*مورخہ ١٧/صفر ١٤٤٠ھ مطابق 27/10/ 2018*
📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘
*========================*
*۔____________⚜📘⚜____________۔*
*_💻 المرتب: محبوب رضا صمدانی پٹنہ بہار_*
*۔____________⚜📘⚜____________۔*
*_💎 گروپ آپ کا سوال ہمارا جواب 💎_*
📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘📘
*____________ ________*
Comments
Post a Comment