زمیں کی خرید و فرخت کروانے میں دلالی کرنا کیسا ہے

*🍅زمیں کی خرید و فرخت کروانے میں دلالی کرنا کیسا ہے🍅*

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ
ایک شخص زمین کا ایجنٹ ہے یعنی کسی کو زمین فروخت کروانی ہوتی ہے تو قیمت متعین کر کے اس سے کہتے ہیں کہ میری زمین کو اتنے اتنے روپیے میں بیچوا دو اور وہ ایجنٹ خریدنے والے کو متعینہ قیمت سے زیادہ قیمت پر فروخت کرتا ہے اور مالک کو متعینہ قیمت دے کر باقی زائد پیسے خود رکھ لیتا ہے....
شرع شریف کے روشنی میں اس کا یہ کام کیسا ہے اور اس کمایا ہوا پیسہ حلال ہے کہ نہیں؟

جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں....

 *💚مستفتی... محمد دانش انور علیمی سلطان پور ضلع بانکا بہار💚*
ــــــــــــــــــــــــ🌹♦🌹ـــــــــــــــــــــــ

 *الجواب بعون الملك الوهاب :*

 *صورت مستفسرہ کے مطابق شخص مذکور کا کام جائز اور اس کا پیسہ حلال ہے کیونکہ اسے ہی دلالی کرنا کہتے ہیں لیکن.............. اس پیشہ کو ذلت والا پیشہ قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے :*

 *دلالی ایک ذلیل پیشہ ہے ذلت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے، فتح القدیر میں دلال کو خاکروب و حجام کے ساتھ شمار کیا ہے عبارت یہ ہے:*

 *اماشہادۃ اہل الصناعات الدنئیۃ کالکساح والزبال والحائک والحجام والاصح انھا تقبل لانہا قدتولاھاقوم صالحون فمالم یعلم القادح لایبنی علی الصناعۃ ومثلہ النخاسون و الدلالون ۔*

 *ترجمہ :گھٹیا کاروبار کرنے والوں کی شہادت مثلا جاروب کش، ماشکی، جولاہا، حجام کی، تواصح یہی ہے کہ قبول کی جائے گی کیونکہ یہ کام بہت سے صالح اور بزرگ لوگ بھی اپناتے رہے تو جب تک واضح طور پر مانع طعن وجرح نہ ہو محض کسی کاروبار کو عدم صحت شہادت کی بنیاد نہیں بنایا جاسکتا اور اسکی مثل حکم ہے جانور ہانکنے والوں اور دلالوں کا -*

 *📚فتح القدیر، باب من تقبل شہادۃ الخ، مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر، ۶/ ۴۸۶*

 *نیز کچھ آگے مزید تحریر فرماتے ہیں :*

 *دلال کا کام یہ ہے کہ مشتری سے بڑھوائے یا بائع سے گھٹوائے جوڑ توڑ لگا کر جھوٹ سچ ملاکر نرم گرم کراکر سودا کرادے اور اپنے ٹکے سیدھے کرے(جس میں بہت سی شرعی خرابیاں ہیں) -*

 *📚فتاویٰ رضویہ ،کتاب السیر ،جلد ١٤ ،صفحہ نمبر ٦٦٨*

 *♦هذا ما ظهر لي و الله سبحانه وتعالى أعلم بالصواب♦*
ـــــــــــــــــــــ🍥🌹🍥ــــــــــــــــــــ

 *✍🏻کـــتــبــہ*
 *حضرت علامہ مفتی محمد امتیاز حسین قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی  لکھنؤ یو پی*

*الجواب صحیح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کراچی*

*۲۳محرم الحرام /۱۴۴۰ ـــ 5/ اکتوبر /2018 "*
 *رابطہ 📞 7634094126*

 *📚گروپ آپ کا سوال ہمارا جواب📚*

 *🖥المــــرتب محـــــمد امتیـــازالقــــادری*
ـــــــــــــــــــــ🍥🌹🍥ــــــــــــــــــــ

Comments

Popular posts from this blog

ختم قادریہ شریف پڑھنے کا طریقہ

حضور سرکار غوث پاک کا سلسلہ نسب

حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی تاریخ وفات کیا ہے