عقیقہ ولادت کے ساتویں روز سنت ہے
*🌹عقیقہ ولادت کے ساتویں روز سنت ہے🌹*
*عقیقہ کیا ہے اور اس کے کچھ مسائل اور فضیلت*
*🖤سائل ~ ممتاز 🖤*
ـــــــــــــــــــــــــــــ🌀ــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍الجواب بعون الملك الوهاب :*
*بچہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اوس کو عقیقہ کہتے ہیں۔ حنفیہ کے نزدیک عقیقہ مباح و مستحب ہے۔ یہ جو بعض کتابوں میں مذکور ہے کہ عقیقہ سنت نہیں اس سے مراد یہ ہے کہ سنت مؤکدہ نہیں ورنہ جب خود حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے فعل سے اس کا ثبوت موجود ہے تو مطلقا اس کی سنیت سے انکار صحیح نہیں۔*
*📚بہار شریعت،عقیقہ کا بیان ،جلد سوم ،حصہ ١٥*
*عقیقہ کرنا سنت ہے کہ خود آقا ﷺ نے حضرت امام حسین علیہما الرحمہ کا عقیقہ فرمایا :*
*عَنِ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ اَلنَّبِيَّ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنْ اَلْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ كَبْشًا كَبْشًا ـــ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ*
*📚-----سنن أبي داود،کتاب الضحایا،باب العقیقۃ،الحدیث:۲۸۴۱،ج۳، ص۱۴۳. و''سنن النسائي''،کتاب العقیقۃ،باب کم یعق عن الجاریۃ،الحدیث:۴۲۲۵،ص۶۸۸*
*عقیقہ کے مسائل شروعیہ:*
*(١) عقیقہ ولادت کے ساتویں روز سنت ہے۔ اور یہی افضل ہے۔ ورنہ چودھویں دن، ورنہ اکیسویں دن۔*
*(۲) خصی عقیقہ اور قربانی میں افضل ہے۔*
*(۳) عقیقہ کا گوشت آباء واجداد بھی کھاسکتے ہیں مثل قربانی اس میں بھی تین حصے کرنا مستحب ہے۔*
*(۴) اس کی ہڈی توڑنے کی ممانعت میں علماء تفاولا نہ توڑنا بہتر جانتے ہیں، پسر کے عقیقہ میں دو جانور افضل ہیں اور ایک بھی کافی ہے اگر چہ خصی نہ ہو،*
*عقود الدریہ میں ہے:*
*قال فی السراج الوہاج اذا ارادان یعق عن الولد یذبح عن الغلام شاتین وعن الجاریۃ شاۃ ولو ذبح عن الغلام شاۃ جاز لان النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم عق عن الحسن والحسین رضی اﷲ تعالٰی عنہما کبشا کبشا، ولوقدم الذبح قبل یوم السابع او اخرعنہ جاز الا ان یوم السابع افضل والمستحب ان یفصل لحمہا ولایکسر عظمہا تفاولا بسلامۃ اعضاء الولد، ویاکل ویطعم ویتصدق ۔*
*ترجمہ : السراج الوہاج میں فرمایا کہ جب کوئی شخص اپنی اولاد کا عقیقہ کرنا چاہے تو لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرے، اگر لڑکے کی طرف سے ایک بکری ذبح کی تب بھی جائز ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہما کی طرف سے ایک ایک مینڈھے کا عقیقہ کیا، اگر عقیقہ ساتویں دن سے پہلے کرے یا ساتویں دن کے بعد کرے تب بھی جائز ہے مگر ساتویں دن کرنا افضل ہے بچے کے اعضاء کی سلامتی کے لئے نیک فالی کے طور پر مستحب یہ ہے کہ گوشت ہڈیوں سے الگ کرلیا جائے اور ہڈیوں کو توڑا نہ جائے، خود کھائے، دوسروں کو کھلائے اور صدقہ کرے۔*
*📚 (بحوالہ) العقود الدریۃ، کتاب الذبائح، ارگ بازار قندھار افغانستان، ۲/ ۲۳۲ و ۲۳۳*
*📚فتاویٰ رضویہ ،کتاب الغصب،جلد٢٠،صفحہ ٥٤٨*
*مزید تفصیلات کے لیے بہار شریعت جلد سوم ،حصہ ١٥ ،عقیقہ کا بیان مطالعہ کریں -*
*🌹هذا ما ظهر لي و الله سبحانه وتعالى أعلم بالصواب🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــ🌀ـــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کـــتــبــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد امتیاز حسین قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی لکھنؤ یو پی*
*۲۶/۱۲/۱۴۳۹ ذی الحجہ ـــ 7/9/2018 دسمبر*
*📚 فخر ازھر گروپ 📚*
*رابطہ 📞 9918513572*
*رابطہ 📞 7542079555*
ـــــــــــــــــــــــــــ🌀ــــــــــــــــــــــــــــ
*🖥المـــــرتب محـــــمد امتیــــاز القــــادری*
*عقیقہ کیا ہے اور اس کے کچھ مسائل اور فضیلت*
*🖤سائل ~ ممتاز 🖤*
ـــــــــــــــــــــــــــــ🌀ــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍الجواب بعون الملك الوهاب :*
*بچہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اوس کو عقیقہ کہتے ہیں۔ حنفیہ کے نزدیک عقیقہ مباح و مستحب ہے۔ یہ جو بعض کتابوں میں مذکور ہے کہ عقیقہ سنت نہیں اس سے مراد یہ ہے کہ سنت مؤکدہ نہیں ورنہ جب خود حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے فعل سے اس کا ثبوت موجود ہے تو مطلقا اس کی سنیت سے انکار صحیح نہیں۔*
*📚بہار شریعت،عقیقہ کا بیان ،جلد سوم ،حصہ ١٥*
*عقیقہ کرنا سنت ہے کہ خود آقا ﷺ نے حضرت امام حسین علیہما الرحمہ کا عقیقہ فرمایا :*
*عَنِ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ اَلنَّبِيَّ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنْ اَلْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ كَبْشًا كَبْشًا ـــ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ*
*📚-----سنن أبي داود،کتاب الضحایا،باب العقیقۃ،الحدیث:۲۸۴۱،ج۳، ص۱۴۳. و''سنن النسائي''،کتاب العقیقۃ،باب کم یعق عن الجاریۃ،الحدیث:۴۲۲۵،ص۶۸۸*
*عقیقہ کے مسائل شروعیہ:*
*(١) عقیقہ ولادت کے ساتویں روز سنت ہے۔ اور یہی افضل ہے۔ ورنہ چودھویں دن، ورنہ اکیسویں دن۔*
*(۲) خصی عقیقہ اور قربانی میں افضل ہے۔*
*(۳) عقیقہ کا گوشت آباء واجداد بھی کھاسکتے ہیں مثل قربانی اس میں بھی تین حصے کرنا مستحب ہے۔*
*(۴) اس کی ہڈی توڑنے کی ممانعت میں علماء تفاولا نہ توڑنا بہتر جانتے ہیں، پسر کے عقیقہ میں دو جانور افضل ہیں اور ایک بھی کافی ہے اگر چہ خصی نہ ہو،*
*عقود الدریہ میں ہے:*
*قال فی السراج الوہاج اذا ارادان یعق عن الولد یذبح عن الغلام شاتین وعن الجاریۃ شاۃ ولو ذبح عن الغلام شاۃ جاز لان النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم عق عن الحسن والحسین رضی اﷲ تعالٰی عنہما کبشا کبشا، ولوقدم الذبح قبل یوم السابع او اخرعنہ جاز الا ان یوم السابع افضل والمستحب ان یفصل لحمہا ولایکسر عظمہا تفاولا بسلامۃ اعضاء الولد، ویاکل ویطعم ویتصدق ۔*
*ترجمہ : السراج الوہاج میں فرمایا کہ جب کوئی شخص اپنی اولاد کا عقیقہ کرنا چاہے تو لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرے، اگر لڑکے کی طرف سے ایک بکری ذبح کی تب بھی جائز ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہما کی طرف سے ایک ایک مینڈھے کا عقیقہ کیا، اگر عقیقہ ساتویں دن سے پہلے کرے یا ساتویں دن کے بعد کرے تب بھی جائز ہے مگر ساتویں دن کرنا افضل ہے بچے کے اعضاء کی سلامتی کے لئے نیک فالی کے طور پر مستحب یہ ہے کہ گوشت ہڈیوں سے الگ کرلیا جائے اور ہڈیوں کو توڑا نہ جائے، خود کھائے، دوسروں کو کھلائے اور صدقہ کرے۔*
*📚 (بحوالہ) العقود الدریۃ، کتاب الذبائح، ارگ بازار قندھار افغانستان، ۲/ ۲۳۲ و ۲۳۳*
*📚فتاویٰ رضویہ ،کتاب الغصب،جلد٢٠،صفحہ ٥٤٨*
*مزید تفصیلات کے لیے بہار شریعت جلد سوم ،حصہ ١٥ ،عقیقہ کا بیان مطالعہ کریں -*
*🌹هذا ما ظهر لي و الله سبحانه وتعالى أعلم بالصواب🌹*
ــــــــــــــــــــــــــــــــ🌀ـــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کـــتــبــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد امتیاز حسین قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی لکھنؤ یو پی*
*۲۶/۱۲/۱۴۳۹ ذی الحجہ ـــ 7/9/2018 دسمبر*
*📚 فخر ازھر گروپ 📚*
*رابطہ 📞 9918513572*
*رابطہ 📞 7542079555*
ـــــــــــــــــــــــــــ🌀ــــــــــــــــــــــــــــ
*🖥المـــــرتب محـــــمد امتیــــاز القــــادری*
Comments
Post a Comment