"عورت کا مرد سے طلاق کا تقاضا اور اس کا شرعی حکم
*🌹"عورت کا مرد سے طلاق کا تقاضا اور اس کا شرعی حکم 🌹*
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین
سوال: ایک عورت نے اپنے شوہر کے خلاف تھانے میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے جبکہ شوہر اسے اپنے گھر🏠 لانا چاہتا ہے مگر باوجودیکہ عدالت شرعیہ دارالقضاء فرنگی محل لکھنؤ سےحکم صادر ہو چکاہے کہ عورت اپنے میکے سے رخصت ہو کر شوہر کے گھر🏠 جائے؛پھر بھی اس حکم کے خلاف ورزی کر تے ہوئے مقدمہ تھانے میں درج کر رکھا ہے اور شوہر کے گھر جانے کو تیار نہیں- کیا عورت شوہر کے گھر جانے سے خود کو باز رکھنا درست ہے؟
کتب حنفیہ کے تحت جواب عنایت فرمادئیں مع حوالہ-
*🌹🖊المستفتی محمد ناظم اشرفی🌹*
7618889035📞
📐📐📐📐📐📐📐📐📐📐📐
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ہدایتہ الحق والصواب*
*صورت مسئولہ میں عرض کہ ، شریعت اسلامیہ میں اجتماعی اور معاشرتی زندگی کا سنگ بنیاد میاں بیوی کے صحیح تعلقات ہیں لیکن جب نوبت یہاں تک آجائے کہ وہ دونوں حق زوجیت ادا نہ کر سکیں اور موافقت کی تمام راہیں بند ہو جاءیں اور عورت کو اس مرد سے اس حد تک نفرت ہو جائے کہ اس کے ساتھ اس کا نباہ نہیں ہو سکتا تو قید نکاح سے چھٹکارا پانے اور شوہر سے طلاق لینے کے لئے ایک صورت یہ بھی ہے کہ عورت اپنے کل مہر سے یا اس کے کسی حصہ سے دست بردار ہو جائے یا اپنے پاس سے کچھ مال دے کر شوہر کو آمادہ کرلے -*
*مگر بلاوجہ عورت کا اپنے شوہر سے طلاق لینا سخت گناہ ہے -*
*جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ :*
*" روایت ہے حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کہ جو عورت اپنے شوہر سےبلاوجہ طلاق مانگے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے - "*
*📘 ( مرات شرح مشکوٰۃ المصابیح شریف بحوالہ امام احمد ، ترمذی )*
*یعنی ایسی عورت جو بغیر شرعی عذر کے اپنے شوہر کو طلاق دینے پر مجبور کراءے تو اس کا جنت میں جانا تو کیا وہاں کی خوشبو بھی نہ پاءے گی -اس لئے اس عورت کو چاہیئے کہ کسی دنیوی لالچ اور عیش و عشرت کے پورا نہ ہونے کی وجہ سے طلاق نہ مانگے اور اپنی چند روزہ زندگی کی چمک دمک کے لئے اپنے شوہر کو چھوڑ کر اپنی عاقبت برباد نہ کرے - ہاں ! یہ اور بات ہے کہ اور کوئی ایسی مجبوری ہو کہ جس کے سبب اس کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے تو اس سے طلاق حاصل کر سکتی ہے -*
*اور مرد کو بھی چاہءے کہ جب وہ کسی قیمت پر اس کے ساتھ رہنے کے لئے تیار نہیں تو اسے چھوڑ دے ورنہ اس کے نہ چاہتے ہوئے زور زبردستی سے رکھنا خطرے سے خالی نہیں - ایسی عورتیں کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں ان دونوں میں سے کسی کی جان بھی جاسکتی ہے - یعنی مرد سے چھٹکارا پانے کے لیۓ یا تو خود خود کشی کر لے گی یا اسے ہی کسی طرح اپنے راستے سے کانٹا ہٹانے کی کوشش کرے گی -*
*💎 واللہ تعالیٰ اعلم !!!💎*
📐📐📐📐📐📐📐📐📐📐📐
*✍کتبہ حضرت علامہ مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی فیضی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر*
*☎رابطہ 👈8530587825*
🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡
*🖥المرتب محمد امتیاز القادری*
*💎گروپ آپ کا سوال ہمارا جواب 💎*👇
*8808819316*
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین
سوال: ایک عورت نے اپنے شوہر کے خلاف تھانے میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے جبکہ شوہر اسے اپنے گھر🏠 لانا چاہتا ہے مگر باوجودیکہ عدالت شرعیہ دارالقضاء فرنگی محل لکھنؤ سےحکم صادر ہو چکاہے کہ عورت اپنے میکے سے رخصت ہو کر شوہر کے گھر🏠 جائے؛پھر بھی اس حکم کے خلاف ورزی کر تے ہوئے مقدمہ تھانے میں درج کر رکھا ہے اور شوہر کے گھر جانے کو تیار نہیں- کیا عورت شوہر کے گھر جانے سے خود کو باز رکھنا درست ہے؟
کتب حنفیہ کے تحت جواب عنایت فرمادئیں مع حوالہ-
*🌹🖊المستفتی محمد ناظم اشرفی🌹*
7618889035📞
📐📐📐📐📐📐📐📐📐📐📐
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ہدایتہ الحق والصواب*
*صورت مسئولہ میں عرض کہ ، شریعت اسلامیہ میں اجتماعی اور معاشرتی زندگی کا سنگ بنیاد میاں بیوی کے صحیح تعلقات ہیں لیکن جب نوبت یہاں تک آجائے کہ وہ دونوں حق زوجیت ادا نہ کر سکیں اور موافقت کی تمام راہیں بند ہو جاءیں اور عورت کو اس مرد سے اس حد تک نفرت ہو جائے کہ اس کے ساتھ اس کا نباہ نہیں ہو سکتا تو قید نکاح سے چھٹکارا پانے اور شوہر سے طلاق لینے کے لئے ایک صورت یہ بھی ہے کہ عورت اپنے کل مہر سے یا اس کے کسی حصہ سے دست بردار ہو جائے یا اپنے پاس سے کچھ مال دے کر شوہر کو آمادہ کرلے -*
*مگر بلاوجہ عورت کا اپنے شوہر سے طلاق لینا سخت گناہ ہے -*
*جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ :*
*" روایت ہے حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کہ جو عورت اپنے شوہر سےبلاوجہ طلاق مانگے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے - "*
*📘 ( مرات شرح مشکوٰۃ المصابیح شریف بحوالہ امام احمد ، ترمذی )*
*یعنی ایسی عورت جو بغیر شرعی عذر کے اپنے شوہر کو طلاق دینے پر مجبور کراءے تو اس کا جنت میں جانا تو کیا وہاں کی خوشبو بھی نہ پاءے گی -اس لئے اس عورت کو چاہیئے کہ کسی دنیوی لالچ اور عیش و عشرت کے پورا نہ ہونے کی وجہ سے طلاق نہ مانگے اور اپنی چند روزہ زندگی کی چمک دمک کے لئے اپنے شوہر کو چھوڑ کر اپنی عاقبت برباد نہ کرے - ہاں ! یہ اور بات ہے کہ اور کوئی ایسی مجبوری ہو کہ جس کے سبب اس کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے تو اس سے طلاق حاصل کر سکتی ہے -*
*اور مرد کو بھی چاہءے کہ جب وہ کسی قیمت پر اس کے ساتھ رہنے کے لئے تیار نہیں تو اسے چھوڑ دے ورنہ اس کے نہ چاہتے ہوئے زور زبردستی سے رکھنا خطرے سے خالی نہیں - ایسی عورتیں کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں ان دونوں میں سے کسی کی جان بھی جاسکتی ہے - یعنی مرد سے چھٹکارا پانے کے لیۓ یا تو خود خود کشی کر لے گی یا اسے ہی کسی طرح اپنے راستے سے کانٹا ہٹانے کی کوشش کرے گی -*
*💎 واللہ تعالیٰ اعلم !!!💎*
📐📐📐📐📐📐📐📐📐📐📐
*✍کتبہ حضرت علامہ مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی فیضی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر*
*☎رابطہ 👈8530587825*
🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡🍡
*🖥المرتب محمد امتیاز القادری*
*💎گروپ آپ کا سوال ہمارا جواب 💎*👇
*8808819316*
Comments
Post a Comment