_*❤ نکاح پڑھانے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟؟ ❤*_

_*❤ نکاح پڑھانے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟؟ ❤*_

 _*✍الجواب ہدایۃ الحق بالصواب*_
 _*نکاح پڑھانے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دولہن اگر بالغ ہو تو نکاح پڑھانے والا دولہن ورنہ اس کے ولی سے اجازت لے؛  دولہا کو کلمہ اور ایمان مجمل اور مفصل پڑھادے تو بہتر ہے پھر خطبہ نکاح پڑھے کہ ایجاب و قبول سے پہلے پڑھنا مستحب ہے اور بعد میں جائز ہے؛  اور کم سے کم دو گواہوں کی موجودگی میں دولہا کی طرف مخاطب ہو کر یوں کہے کہ میں فلاں بنت فلاں کو اتنے مہر کے عوض آپ کے نکاح میں دیا کیا آپ نے قبول کیا؛ اگر دولہا نے کہا ہاں میں نے قبول کیا تو نکاح ہو گیا مگر یہ ضروری ہے کہ ایجاب و قبول  کے الفاظ اتنی بلند  آواز سے کہے جائیں کہ کم از کم حاضرین میں سے دو مکلف آدمی سن سکیں اور اگر اتنا آہستہ کہے کہ دو مکلف آدمی نہ سن سکیں تو نکاح نہیں ہوگا؛؛  جب دولہا قبول کر لے تو نکاح پڑھانے والے کو چاہئے کہ دولہا دولہن کے درمیان محبت و الفت کی دعا کرے؛*_
 _*📚ھکذا؛ فتاوی رضویہ جلد پنجم / بہار شریعت ح ہفتم / اور انوارالحدیث میں ہے؛؛*_

 _*اور حضرت علامہ حصکفی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں؛*_

_*وشرط حضور شاھدین حرین او حر و حرتین مکلفین سامعین قولھما معا علی الاصح ھ۱*_
 _*📚درمختار جلد دوم ص295/299*_

 _*اور عام طور پر جو رائج ہے کہ عورت یا اس کے ولی سے ایک شخص اجازت لے کر آتا ہے جسے وکیل کہتے ہیں وہ نکاح پڑھانے سے کہدیتا ہے کہ میں فلاں کا وکیل ہوں آپ کو اجازت دیتا ہوں کہ نکاح پڑھا دیجئے یہ طریقہ محض غلط ہے؛  وکیل کو یہ اختیار نہیں کہ نکاح پڑھانے کیلئے دوسرے کو وکیل بنائے اگر ایسا کیا تو نکاح فضولی ہوا دولہا دولہن کی اجازت پر موقوف ہوگا؛  اجازت سے پہلے بالغ مرد و عورت یا نابالغ کے اولیاء میں سے ہر ایک کو توڑ دینے کا اختیار حاصل ہے بلکہ یوں چاہئے کہ جو پڑھائے وہ عورت یا اس کے ولی کا وکیل بنے خواہ یہ خود اس کے پاس جا کر وکالت حاصل کرے یا دوسرا اس کی وکالت کیلئے اذن لائے؛؛*_
 _*📚 بہار شرہعت ح ہفتم*_
 _*ص 13*_


 _*✍ازقلم؛  خاکسار*_
 _*ابوالصدف محمد صادق رضا*_
 _*خادم؛  شاہی جامع مسجد*_
 _*پٹنہ  بہار  الھند*_

 _*گروپ سیمانچل*_

Comments

Popular posts from this blog

ختم قادریہ شریف پڑھنے کا طریقہ

حضور سرکار غوث پاک کا سلسلہ نسب

حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی تاریخ وفات کیا ہے