وراثت کی بنیاد رشتہ کے قرب و بعد پر ہے

*🌹وراثت کی بنیاد رشتہ کے قرب و بعد پر ہے🌹*

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں علماۓ دین اس مسٸلے کے بارے میں کہ
شریعت مطہرہ نے باپ کی موجودگی میں بیٹے کے انتقال پر __ پوتے کو محروم کیوں قرار دیا آخر اس میں کیا حکمت ہے؟
حالانکہ دنیاوی اعتبار سے معاملہ بر عکس نظر آتا ہے

قرآن و حدیث اور اقوال اٸمہ کی روشنی میں وضاحت کے ساتھ مدلل جواب عنایت فرماٸیں۔۔

*👈المستفتی:محبوب رضا صمدانی پٹنہ بھار*
🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦
========-------------------========

  *💚وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ💚*

*✒الجواب بعون الملک الوہاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب*
*صورت مسؤلہ میں پوتا دادا کی وراثت سے مطلق محروم نہیں ہے بلکہ اس وقت محروم ہوتا ہے جب دادا کی اور کوئی مذکر اولاد موجود ہوں یعنی باپ کا بھائی اگر یہ نہ ہوں تو ہرگز پوتا وراثت سے محروم نہیں ہوتا. اسلام نے کسی پر کوئی زیادتی نہیں کی ہے سب کو اس کا حق دلایا ہے.*

*✨ جب حضور صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لائے تو عرب بلکہ تمام پیروان اسلام میں وراثت کا جو قانون جاری ہوا اس قانون میں قرآن پاک نے منطقی وعقلی بنیادوں پر وارثوں کے گروپ بنائے.*

*✨ پہلا گروپ وہ ہے جو میت سے بلا واسطہ منسلک ہے اس میں مرد کی طرف سے ماں باپ لڑکا لڑکی بیوی آتے ہیں بیوی کا شوہر سے نسبی کوئی تعلق نہیں مگر نکاح کے ذریعے اس میں ایسا مضبوط علاقہ قائم ہوگیا جو نسبی تعلق سے کسی طرح کم نہیں اور عورتوں کی طرف سے بھی ماں باپ لڑکا لڑکی ان رشتوں میں میت اور وارثوں کے درمیان کوئی اور شخصیت نہیں آتی جو دونوں میں واسطہ بنتی ہو ان کا حکم یہ ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے میت کے کسی اور رشتہ دار کو کچھ نہیں ملے گا سارا مال اسی میں تقسیم کردیا جائے گا.*

*✨ دوسرا گروپ وہ ہے جو میت اور اس کے درمیان کسی شخص کا واسطہ جیسے بھائی بہن کہ ان دونوں میں باپ کے واسطے سے رشتہ ہے پوتا پوتی دادا دادی کہ ان کا رشتہ باپ اور بیٹے کے واسطے سے ہوتا ہے اس کا حکم یہ ہے کہ پہلے گروپ کی عدم موجودگی میں مال ان میں تقسیم ہوگا.*

*✨تیسرااور سب سے موخر گروپ ذوی الارحام کا ہے کہ جس کا رشتہ میت سے کسی عورت کے واسطے سے قائم یا ایک سے زائد واسطوں سے میت کا اس سے تعلق ہو.*

*✨پس اسلام میں جب وراثت کی بنیاد رشتہ کے قرب وبعد پر ہے تو قانونا وعقلا یہ فیصلہ کیسے صحیح ہوگا  کہ پہلے گروپ کی موجودگی میں دوسرے گروپ کے کسی حصہ دار کو حصہ دیا جائے اگر ایسا کرنا عقلاً یا قانونا درست ہو تو اس میں پوتے کی کیا تخصیص باپ کی موجودگی میں دادا کو کیوں نہ حصہ دیا جائے جبکہ اس کا رشتہ پوتے سے ٹھیک اسی طرح کا ہے جیسے پوتے کا دادا سے.*

*(📚فتاوی بحرالعلوم جلد ششم ص 59)*
*(📚فتاوی فیض الرسول دوم)*
*(📘مقالات شارح بخاری)*

*✨ البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ پوتے یتیم اور بے سہارا ہوتے ہیں اس لیے قانون اسلام کو ان کے ساتھ رحم ومروت شفقت ومہربانی کا سلوک کرنا چاہئے تھا اور حصہ دلانا چاہئے تھا. تو عرض ہے کہ شریعت اسلامیہ میں سب سے زیادہ یتیموں کی پر ورش پر زور دیا گیا ہے بے شمار احادیث ہیں جسمیں یتیموں کی فضیلت بیان کی گئی ہیں دادا اور چچا کو چاہئیے کہ حسن سلوک کے ساتھ یتیم کی پرورش کریں.*


   *🌹ھذا ما ظھر لی واللہ اعلم بالصواب🌹*
🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦
========-----------------========
*✍کتبہ،*
*حضرت علامہ مفتی محمد شہروز عالم صاحب قبلہ مدظلہ العالی عفی عنہ*
*شیخ الحدیث دار العلوم قادریہ حبیبیہ فیل خانہ ہوڑہ بنگال*
*۔(بتاریخ۔19/ شوال 1439ھ بدھ)*
*☎رابطہ 9883016746*


   *🌟گروپ آپ کا سوال اور ہمارا جواب🌟*
🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦
========-----------------========

 *🖱المرتب:- محبوب رضا صمدانی پٹنہ بھار*
🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦
_______       _______        _______

Comments

Popular posts from this blog

ختم قادریہ شریف پڑھنے کا طریقہ

حضور سرکار غوث پاک کا سلسلہ نسب

حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی تاریخ وفات کیا ہے